Skip to main content

Posts

Showing posts from October, 2017

مشاورت کی مجلس عاملہ کا اجلاس ودودرامیں منعقد،قراردادیں پاس

                                                                                                                                                                                                            مسلمانوں کی معروف وفاقی تنظیم آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی مجلس عاملہ کا اجلاس بڑودا کے پریزیدینٹ ہوٹل میں منعقد ہوا، جس کی صدارت صدر مشاورت نوید حامد نے کی ۔ افتتاحی کلمات میں صدر مشاورت نے ملک میں بڑھتی فسطائیت ، تشدد پر مبنی سیاست ، اقلیتوں اور کمزور طبقات پر بڑھتے حملوں ، ناقص ...

مضبوط جمہوریت کیلئے منتشرنہیں،متحدملت کی ضرورت

اے یو آصف 2011کی مردم شماری کے مطابق ہندوستان میں 172ملین مسلمان ہیں۔اس کا سیدھامطلب یہ ہواکہ یہ ملک کی آبادی کا 14.2فیصد ہیں اوردوسری سب سے بڑی مذہبی کمیونٹی ہیں۔اس تلخ حقیقت کے باوجودکہ یہ تعلیمی ، معیشتی ، معاشرتی اورسیاسی میدانوں میں اپنی آبادی کے تناسب سے کافی پیچھے اورکمزورہیں،اس بات سے انکارنہیں کیاجاسکتاہے کہ انہوں نے ملک کی آزادی اوراسکے بعداس کے تعمیرنومیں کلیدی کرداراداکیاہے۔آج بھی اس ملک کومضبوط جمہوریت کیلئے ان کی ضرورت ہے مگرمنتشرنہیں، متحدملت کی شکل میں۔ کسی بھی ملت میں مختلف ملکوں ، مختلف مکاتب فکراورمختلف الخیال افرادکا پایاجانازندگی کی علامت ہوتاہے لیکن اختلاف سے انتشارمیں بدل جانے کی صورت میں یہ جہاں اس ملت کیلئے خطرناک بن جاتاہے وہیں ملک کیلئے بھی نقصاندہ ثابت ہوتاہے ۔اس حقیقت سے کون انکارکرسکتاہے کہ اتحادکی جتنی ضرورت ملت کوہے ، اتنی ہی ضرورت وطن عزیزکوہے، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کوہے۔ شایدیہی وہ احساس ہے کہ جوکہ ان دنوں مسلم ملت کے اندرپایاجارہاہے اوراس کا اندازہ مختلف تنظیموں کے ذمہ داروں اوراکابرین کے موقف ،آراء اورخیالات کوسن کراورپڑھ کرہوتاہے۔گزشتہ ...

مولانا وحید الدین خاں :- فکری کج روی اور ذہنی دیوالیہ پن کی علامت

  مولانا ندیم الواجدی مولانا وحید الدین خاں اپنی متنازعہ تحریروں، غیر ضروری مجادلوں اور مناقشوں کی بنا پر کافی شہرت حاصل کرچکے ہیں، سنگھ پریوار کی دوستی نے انہیں قومی ذرائع ابلاغ میں بھی کافی مقبول بنا دیا ہے، حالاں کہ عموماً کسی مسلمان شخصیت کو اس طرح کی پذیرائی نہیں ملتی، لیکن کیوں کہ وہ پورے تسلسل کے ساتھ اس طرح کے خیالات ظاہر کرتے رہتے ہیں جن سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہے اس لیے ہندی اور انگلش میڈیا کے لوگ انہیں سر آنکھوں پر بٹھاتے ہیں، ان کا مزاج منفی ہے، اختلافی اور تنقیدی تحریروں اور تقریروں سے ان کو طبعی مناسبت ہے، جب وہ کسی پر تنقید کرتے ہیں تو تمام آداب واخلاق اٹھا کر رکھ دیتے ہیں، ان کا انداز تحریر جارحانہ او ر غیر منصفانہ ہوتا ہے، وہ خود ساختہ دلائل پر اپنی تنقید کی عمارت تعمیر کرتے ہیں، ان کی تحریروں میں اغلاط اور تضادات کی بھرمار ہوتی ہے، انہوں نے عظیم اسلامی شخصیات اور تحریکات کو اپنی تحریروں کے ذریعے جارحانہ تنقید کا نشانہ بنایا، بعض محترم اسلامی شخصیتوں کی طرف غلط باتیں منسوب کرکے وہ انہیں بے دین، ملحد، زندیق اور جہنمی تک ٹھہرا چکے ہیں اسلامی تحریکات کے ...

لیکن گاندھی جی ہیں کہاں ؟

مولاناعبدالحمید نعمانی گاندھی جی ایک بڑا نام ہے۔ چاہے موافق ہو یا مخالف، سب ان کی عظمت کو مانتے ہیں۔ ان سے اختلاف بھی کیا گیا ہے اور آج بھی کہا جاتا ہے، اور آئندہ بھی کیا جاتا رہے گا۔ یہ ایک جمہوری صحت مند سماج کی علامت ہے۔ صحت مند تعمیری مثبت اختلاف کے بغیر ذہنی ،فکری اور سماجی اصلاح و ارتقاء کا عمل صحیح سمت میں جاری نہیں رہ سکتا ہے۔ اس زمرے میں گاندھی جی بھی آتے ہیں، ان کی زندگی میں بھی اور بعد میں بھی ان کے دوستوں اور قریبی لوگوں تک نے گاندھی جی سے اختلافات کیے ہیں اور بذاتِ خود گاندھی جی نے بھی اختلاف کا برا نہیں مانا ہے۔ انھوں نے تو مخالفت و مذمت تک کو انگیز کیا ہے اور جارح نہیں ہوئے ہیں، گاندھی ہونے کا ایک مطلب یہ بھی ہے ۔ لیکن جب گاندھی جی کے نام پر اپنے مقاصد کی تکمیل اور ان کے نام کا استعمال کرکے سماج کو بھرم میں ڈالنے کی کوشش کی جائے گی تو ایک دیانت دار آدمی کے لیے اصل بات کو سامنے لانا ضروری ہوجاتا ہے ۔  سبھاش چندر بوس، بھگت سنگھ، سردار پٹیل وغیرہم کے نام کی طرح گاندھی جی کے نام کا بھی گذشتہ کچھ دنوں سے غلط استعمال کیا جارہا ہے اور یہ وہ لوگ کررہے ہیں جن کا...

ہر انسان کی ذمہ داری ھیکہ وہ اپنے قول وفیل سے مخلوق خدا کی خدمت ودلبستگی کرے

                                                                                                 الامدادایجوکیشنل اینڈ ویلفئر ٹرسٹ کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے درجنوں افراد کی مالی تعاون   ہر انسان کے ذمے انکی طاقت وبساط کے مطابق مخلوق کی خدمت ضروری ھے اور ہر انسان کی ذمہ داری ھیکہ وہ اپنے قول وفیل سے مخلوق خدا کی خدمت ودلبستگی کرے اور اسکے لیئے کارخیرکاجذبہ رکھے اور اسے ہر بھلائ کی راہ سے باخبر کرے اور تمام برائیوں سے بچانے کی کوشش کرے یہ باتیں الامدادایجوکیشنل اینڈ ویلفئر ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری وناظم جامعہ اشاعت العلوم سمستی پور قاری ممتاز احمد جامعی نے ٹرسٹ کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ علاقہ کے درجنوں افراد کے درمیان مالی تعاون کی تقسیم کے موقع پر کہیں انہوں نے کہاکہ اللہ نے مصیبت زدہ لوگوں کی امداد زیادہ سے زیادہ ک...

جہاد اور قرآن کے نام پر نفرت پھیلانے کی مذموم کوشش

مولانا عبدالحمید نعمانی اس بار کالم لکھنے کے لیے ہمارے سامنے کئی عنوانات وموضوعات تھے،لیکن عالمی اور ملک کے مخصوص حالات میں متعلقہ موضوع پر کچھ لکھنا مناسب معلوم ہوتاہے۔ اس سلسلہ میں دونوں طرف سے اپنے اپنے مقاصد کے مدنظر لکھا بولا جارہا ہے ۔ غیر مسلموں کے خلاف محاذ جنگ بنانے کا نام جہاد نہیں ہے، او رنہ جہاد کا مطلب یہ ہے کہ ہر مسلمان کے لیے یہ ضروری ہوجاتاہے کہ کسی بھی ملک کے دارالاسلام بننے تک جہاد کرنا مذہبی فریضہ ہے۔ ایسی حالت میں مسلمانوں کے ساتھ پر امن زندگی گزارنے کا تصور کیسے کیا جاسکتاہے؟ مسئلے کاحل یہی ہے کہ مسلمان اپنے مذہبی تصورات سے خود کو پوری طرح الگ کرلیں ۔ ان کے مذہبی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ غیر مسلموں کے ساتھ امن و اعتماد کے ساتھ زندگی نہیں گزار سکتے ہیں، اس پروپیگنڈے کے بد اثر ات یہ مرتب ہورہے ہیں کہ جہاں غیر مسلموں میں امت مسلمہ سے متعلق شدید نفرت و عدوات تیزی سے پروان چڑھ رہی ہے تو وہیں دوسری طرف اس کے افراد میں مایوسی اور غصہ میں گزرتے دنوں کے ساتھ اضافہ ہوتارہا ہے۔ مزید اضافہ اپنے تخریبی و فسادی عمل کو جہا دکے مقدس نام سے انجام دینے والے کی حرکتوں سے ہو...