Skip to main content

Posts

Showing posts from August, 2017

ہندوستانی مسلم اے. پی. جے عبدالکلام، جیسے اور سائنس دان پیدا کرے

انجینئر عفان نعمانی آج ہندوستان، پاکستان بنگلہ دیش، انڈونیشیا اور چار سے پانچ سو سال پہلے سائنسی علوم کے تعلق سے علم ریاضی، علم نباتات، علم طبعیات، علم کیمیا اور میڈیکل سائنس میں مسل سائنسدانوں کا دبدبہ تها لیکن آج سائنس کے شعبہ میں ان کا کوئی نام و نشان نہیں ہے۔ مختلف اسلامی ملکوں کی بدحالی کی وجہ یہ ہے کہ ان کی سائنسی علوم سے کوئی وابستگی نہیں ہے۔  مسلمانوں کو ترقی یافتہ قوم بننے کے لیے سائنسی علوم سے وابستہ ہونا ناگزیر  ہے  ،    میں نے سائنس سے متعلق بہت سی کتابوں کا مطالعہ کیا تو پایا کہ سائنس وہ علم ہے جو قومی، مذہبی، نسلی اور علاقائی عصبیت سے پاک ہے۔ علم ریاضی عرب دنیا کا پسندیدہ موضوع رہا                                                                                                     ...

تین طلاق سے متعلق سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ

مولانا عبدالحمید نعمانی     سپریم کورٹ  نے تین طلاق کے متعلق اکثریت سے جو فیصلہ دیا ہے، اس کے آنے والے دنوں میں کیا اثرات مرتب ہوںگے، ان کے متعلق فی الحال زیادہ کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے، لیکن فیصلے میں بہت سے سوالات کے جوابات اور جوابات میں مسائل کے حل کی تلاش کرنے کی بہرحال ضرورت ہے۔ فیصلے کو ہر کوئی اپنے زاویہ نظر سے دیکھنے کی کوشش کررہاہے اور کمال کی بات تو یہ ہے کہ مقدمے کے سب فریق  اس میں اپنی خوشی اور کامیابی دیکھ رہے ہیں، ایسی حالت میں شیعہ سنی، اہل حدیث ، غیر اہل حدیث اور دیگر کے لیے الگ الگ رونے اور خوشی کے اظہار کے لیے زیادہ کچھ نہیں ہے، اس سلسلے میں جو لوگ مسلک کے حوالے کے بات کررہے ہیں انہوں نے غالباً اصل مسئلے کو سمجھا نہیں ہے، ہوسکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں سمجھ جائیں۔ ویسے بھی آج کی تاریخ میں ملت کے مجموعی مفاد میں مسلک کے حوالے سے بحث وگفتگو راست رویہ نہیں ہے، یہاں مسئلہ مسلک کے تناظر میں کامیابی اور ناکامی کا نہیں ہے، بلکہ اصل شریعت کے مثبت ومنفی ، اثبات ونہی پرمبنی احکام کے مؤثر اور بے اثر بنانے کے سلسلے میں جاری سرگرمیوں کا ہے، زبردس...

وندے ماترم سے مسلمان خود کو الگ رکھنا کیوں چاہتے ہیں؟

مولانا عبدالحمید نعمانی ملک سے محبت ایک فطری بات ہے ، لیکن اس کے اظہار کے طریقے مختلف ہوسکتے ہیں۔ایک ماں کے پانچ بیٹے اس سے اپنی محبت کا اظہار الگ الگ طریقے سے کرتے ہیں، کوئی کپڑا لے آتا ہے ، کوئی آم ، کوئی کیلا، کوئی مٹھائی اس سلسلے میں کوئی ایک زبردستی کرے کہ تم ماں سے میرے طریقے پر اظہار محبت کروتو یہ غلط ہے۔ وندے ماترم کے تناظر میں بھی اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ نظامِ قدرت میں بڑی پراسراریت ہے، کہا جاتا ہے کہ اس خاکِ گیتی پر جو کچھ رونما ہوتا ہے اس کا فیصلہ پہلے عالم بالا میں ہوجاتا ہے، اس کے تحت بارہا شر سے خیر نکل آتا ہے۔جو لوگ وندے ماترم کہتے ہیں ہمیں ان پراعتراض نہیں ہے لیکن وہ اپنے نظریے کا زبردستی کسی کو ایک آزاد ملک میں پابند نہیں کرسکتے ۔ وندے ماترم کہنے پر راشٹر واد کی واحد بنیاد نہیں ہے۔ گزشتہ دنوں بھی کچھ لوگوں نے مدھیہ پردیش کی ایک عدالت میں آئین و ایوان کی توہین اور فرقہ پرستی کے نام سے معاملہ درج کرایا تو کچھ نے یوپی ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ میں مفادِ عامہ کے تحت رِٹ داخل کرتے ہوئے اس میں یہ کہا کہ بی ایس پی کے ایم پی شفیق الرحمن برق نے پارلیمنٹ کے آخری دن ...

کوئٹ انڈیا موومنٹ کے اثرا ت کو کوئی بھی کم نہیں کرسکت

عظیم اللہ قاسمی                                                                                                  ,  اگست9 ,,1942 ء کو ممبئی میں کانگریس کمیٹی کے اجلاس کے بعد مہاتما گاندھی کے پرجوش اعلان کے ساتھ کوئٹ انڈیا موومنٹ کا آغا ز ہوا ۔اس تحریک کو ا مسال ۷۵؍سال ہورہے ہیں ۔آج سے پون صدی قبل چلنے والی اس تحریک کو گرچہ کچھ حلقوں کی جانب سے ناکام اور بے اثر بتانے کی کوشش کی جارہی ہے ، تاہم یہ سچ ہے کہ اس نے محض پانچ سال بعد ناممکن سی نظر آنے والی آزادی وطن کے لیے راہ ہموار کی ۔۱۸۵۷ء کی ناکامی کے بعد یہ پہلی جد وجہد تھی جس میں قوت بھی تھی اور تمام طبقات کی شرکت بھی ، گرچہ یہ تحریک عدم تشدد کی بنیاد پر شروع ہوئی تاہم اس میں تشدد کی ملاوٹ فطری تھی اور کئی جگہوں پر اس کا مظاہرہ بھی ہوا ۔اس تحریک کو آج ہندستا ن میں ایک اہم اور بنیادی مقام...